Friday, 8 December 2023

قوم زاوال پزیر کیوں ہوتی ہے اور ترقی کیسے کرتی ہے؟

 شعوری تربیت استاد کرتا ہے اگر استاد خود تنگ نظر اور شعوری طور پر مستحکم نہ ہو تو معاشرہ بگاڑ کی طرف چلا جاتا ہے



قدرت نے انسان میں مختلف خیالات و افکار جمع کئے ہیںجو ہر انسان کے مختلف ہیں۔انسان کے اوصاف ایک دوسرے سے مختلف ہوتے ہیں وہیں خیالات و افکار بھی ایک جیسے نہیں ہوتے۔ لیکن انسانی فطرت کا جو تقاضا ہے وہ ایک جیسا ہے انسان سیلفش ہے۔ اپنے مطلب تائیں وہ بڑا عاجزی و انکساری کا پیکر ہوتا ہے۔ اس کے ہم خیال لوگ بھی اتنے ہی نیک و کامل ہوتے ہیں جتنا وہ خود کو حق پر سمجھتا ہے۔معاشرے کو سدھانے والا ایک استاد ہوتا ہے اور معاشرے میں بگاڑ کا سبب بھی ایک استاد بنتا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ وہ اپنی ذاتی رائے یا پھر ذاتی غم و غصہ نکالتا ہے تووہ معاشرے میں بگاڑ پید اکر دیتا ہے۔ بچہ پیدا ہوتا ہے ماں باپ سے جو سیکھتا ہے بہن بھائیوں کو جو کرتے دیکھاتا ہے اسی پر عمل کرتا ہے۔ انسان کی بنیادی تربیت ماں باپ کرتے ہیں شعوری تربیت استاد کرتا ہے اگر استاد خود تنگ نظر اور شعوری طور پر مستحکم نہ ہو تو معاشرہ بگاڑ کی طرف چلا جاتا ہے۔

ہمارے معاشرے کو خراب کرنے میں 80 فیصد استاد کا ہاتھ ہے قوم اس وقت اخلاقی زوال پزید ہےاسکی بنیادی وجہ ایک استاد دوسرے استاد کی اپنے شاگردسے عزت کروانا پسند نہیں کرتا بلکہ شاگرد کو عزت کرنا بھی نہیں سیکھا رہا۔ یہاں اختلاف رائے کو ذاتی دشمن سمجھنا تصور کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں دو طبقوں نے ملک کی عوام کو اخلاقی گرواٹ تک پہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ایک مدرسہ میں پڑھانے اور پڑھنے والے طبقہ ہے دوسرا یونیورسٹی میں پڑھانے والے اساتذہ کا گروپ ہے اللہ پاک نے یہ کائنات تخلیق کی۔اس کائنات کے بننے سے پہلے اچھائی تھی برائی کا کوئی تصور موجود نہیں تھا فرشتے ہر وقت عبادت میں مشغول رہتے تھےکائنات بنی برائی کا تصور آیااور دو راستے مل گئے ایک اچھائی کا اور دوسرا برائی کا لیکن مولوی کا فل زور اچھائی پر ہوتا ہے۔ یہاں اچھائی کوئی اللہ کی رضا نہیں ہوتی بلکہ یہ اچھائی وہ ہوتی ہے جو اس کے خیالات ہیں وہ جس شخصیت کا دیوتا ہے اسکی اچھائی کے بارے میں بات کرتا ہے اس نے کسی ایک امام کو پکڑا دوسرے کی بات تک نہیں مانی مطلب اس کو لگا کہ یہ ذاتی خیال بہتر ہے یا ہم خیال اس نے مذہب کے نقصان کا کبھی نہیں سوچا نہ ہی اسلام کے صیح عمل کی دوری کا سوچا بس اپنی فالونگ شپ پر روز دیا۔ وہ شخصیت پرستی میں پڑ گیا۔ اور اس شخصیت کومشہور کرتا رہا۔

یہی صورتحال یونیورسٹی کے استادوں کی ہے انہوں نے ایک پولیٹکل لیڈر کو پکڑ کر پاکستان کے سسٹم کو برا بھلا کہا نوجوانوں کو مایوس کیا انکو ہمیشہ اس سسٹم سے باغی ہونے کا کہادوسروں کے سیاسی لیڈر کا صیح طریقے سے نام لینا نہیں سیکھایا۔ ان کو یہ نہیں کہا کہ بچے تم اس ملک کا مستقبل ہو اس ملک کو تم نے لوگوں نے ٹھیک کرنا اس ملک نے تمہیں بہت کچھ دیا ۔تمہارے ماں باپ داد پردادا لوگوں نے جیسی زندگی گزاری ہے تم لوگ ان سے بہتر گزار رہے ہو ۔ کبھی یہ نہیں سیکھایا کہ اس ملک کی مٹی سے بےوفائی نہ کرنا۔ یہ ملک بڑی قربانیوں سے بنا تھا ہم نے اس کو دنیا پر حکمرانی کرنے کیلئے تیار کرنا ہے۔ یہاں استاد یہ چیزیں اسی وجہ سے نہیں سکھاتا کیونکہ وہ خود کچھ نہیں کر سکاجب انسان خواب دیکھ کر اس میں ناکام ہوتا ہے تو وہ خود کو تسلی دینے کیلئے سسٹم پر الزام لگا کر خود کی ناکامیوں پر پردہ ڈال دیتا ہے۔ اگر ایک بندہ کسی سے لڑکی سے محبت کرتا ہے وہ اگر بالفرض ناکام ہو جاتا ہے تو وہ اس ناکامی کو اور اپنی ناکام محبت کو چھپانے کیلئے اور خود کو تسلی دینے کیلئے یہ کہتا ہے کہ میری پاک محبت تھی میں نے اس کے جسم سے محبت نہیں کی حالانکہ اس بےوقوف کو اتنا بھی سمجھ نہیں کہ محبت میں جسم کی بھی ضرورت ہوتی ہے اگر آپ کی پاک محبت ہے تو وہ آپ کو مل جائے تو کیا اس کو الماری میں سجا کر رکھ دیں گے کہ میری پاک محبت ہے ؟ استاد بہت ناکام ہوتے ہیں وہ معاشرے کو خراب کرتے ہیں نوجوانوں کو مایوس کرتے ہیں تاکہ ان کی ناکامی کا پردہ چاک نہ ہو۔

میں استادوں کا احترام کرتا ہوں کیونکہ اللہ نے اپنے محبوب کو ایک معلم بنا کر بھیجا۔ لیکن استاد نے معاشرے کو سدھارنے کی بجائے نفرت دی ہے۔ جتنے ممالک نے ترقی کی ہے انہوں نے شاگرد ایسے تیار کئے ہیں جنھوں نے آ کر حکومتیں کی ہیں انہوں نے نطام بدلا ہے وہ اپنے ملک کے مسائل پر پریشان نہیں ہوئے۔ ہماری قوم کا مسئلہ یہ ہے وہ استاد ہو وکیل ہو سیاستدان ہو یا پھر صحافی ہو وہ چاہتا ہے کہ میری رائے کو قانون ہی سمجھا جائے کچھ دن پہلے چیف جسٹس آف پاکستان نے لائیو سیشن رکھا وہاں وکلاء قانونی بات کرنے کی بجائے اپنی رائے کی بات کر رہے تھےکہ میری رائے یہ ہے۔ قانون کو جب آپ تھڈے لائن لگائیں گے تو سسٹم کیسے ٹھیک ہوگا؟ میں ایک پی ایچ ڈی ڈاکٹر کو جانتا ہوں وہ کلاس میں جاتے ہی کہتے ہیں یہاں کوئی نواز شریف کا چاہنے والا ہے تو میری کلاس سے نکل جائے۔ جب استاد اور ایک پی ایچ ڈی بندے کی سوچ کا یہ لیول ہوگا وہ کیا معاشرے کو سیدھا کرے گا ؟ یونیورسٹی کے اساتذہ کی اکثریت کا یہی حال ہے وہ ہر وقت کلاس میں یا اینٹی اسٹبلشمنٹ سوچ دے رہے ہوتے ہیں یا پھر مایوس کر رہے ہوتے ہیں کہ یہاں رہنا محال ہوگیا ہے۔ کوئی قانون نہیں ہے آرمی نے یہ کردیا ہے سیاستدان فلاں ہیں ان کی اپنی پسند کے سیاستدان ان کیلئے فرشتہ ہوتے ہیں۔ عمران خان کی محبت میں کئی لوگ پڑھے لکھے جنھوں نے نوجوانوں کو اینٹی ریاست بیانیہ دیا ہے۔ ہماری کلاس میں اساتذہ بھی یہی کام کر رہے ہوتے ہیں۔

شعوری تربیت میں جب کمی رہ جاتی ہے تو معاشرہ ترقی نہیں کرتا بلکہ زوال پزیر ہوتا ہے۔ پھر پڑھے لکھے اور ان پڑھ میں کوئی فرق نہیں ہوتا شعوری تربیت میں برداشت سیکھتے ہیں یہ وہ عمر ہوتی ہے جب انسان جذبات کی عمر سے نکل کر خیالات کی دنیا میں آ رہا ہوتا ہے جب ان کو پہلے ہی اینٹی ریاست کیا جائے گا ان کو مایوس کیا جائے گا ان کو یہ کہا جائے گا یہاں رہنا فضول ہے یہاں کوئی رول آف لاء نہیں ہے تو اس نے اس معاشرہ کیلئے تھوڑی تنگ ودو کرنی ہے ۔مجھے آج مجھے بڑا دکھ ہوا ایک پروفیسر صاحبہ نے بڑی آسانی سے کہ دیا کہ یہاں کوئی رول آف لاء نہیں ہےبچہ جو سیکھتا ہےوہی کرتا ہے۔بڑی حیرانگی ہوئی کہ ایک پی ایچ ڈی شخص بھی شعوری تربیت کی بجائے مایوسی دلا رہا ہے۔

ایک شخص نے مجھے کہا تھا کہ پی ایچ ڈی بھی جاہل ہوتے ہیں میں نے اس کو کہا آپ بالکل غلط ہیں۔ لیکن میں آج مجبور ہوں کہ آج کاا ستاد شعور دینے میں ناکام ہے وہ شعور کی بجائے جہالت پر زیادہ فوکس کر رہا ہے کیونکہ وہ شخصیت پرستی کا شکار ہے۔ وہ فیلڈ میں ناکام ہے۔ اس میں کوئی قابلیت نہیںہے۔ وہ معاشرے کیلئے اچھا سوچ نہیں سکتا کیونکہ وہ شعوری سوچ سےمعذور ہے۔ وہ معاشرے میں کچھ کرنے کے قابل نہیں ہے وہ اتنا لاچار ہے کہ اس کو مایوسی کے سوا کچھ نظر نہیں آ رہا کیونکہ وہ شخصیت پرستی میں نابینا ہو چکا ہے وہ قانون یا فیکٹ پر بات نہیں کر سکتا ۔ میرے ڈیپارٹمنٹ کے دو لوگ ہیں جو شخصیت پرستی پر بات نہیں کرتے بلکہ سسٹم کی فیکٹ پر بات کرتے ہیں وہ سیاسی ہو معاشی ہو مذہبی ہو یا پھر ریاستی ہو سوال کرنے میں اور کلاس پڑھنے بڑا لطف آتا ہے کیونکہ وہ بچے کو راستہ دکھا رہے ہوتے ہیں فیصلہ لینے کی صلاحیت سیکھا رہے ہوتے ہیں۔

اس معاشرے کو ڈاکٹر عظمیٰ ناز صاحبہ، ڈاکٹر سائرہ صاحبہ اور ڈاکٹر وقاص بخاری اور ڈاکٹر یاسر خان جیسے اساتذہ کی ضرورت ہے۔ جو سٹوڈنٹ کو نصاب سے ہٹ کر شعوری تعلیم دیتے ہیں جو اپنی ذاتی رائے کی بجائے فیکٹ پر بات کرتے ہیں۔ یونیورسٹیوں نے بھاری فیس کے چکروں میں ناکام لوگوں کو ڈگریاں پکڑا دیں طلباء نے نمبرز لئے ہیں سکلز نہیں سیکھی شعوری تربیت حاصل نہیں کی ۔ زیادہ نمبرز لینے والے یہ سسٹم سے مایوس لوگ جب سسٹم میں آتے ہیں تو سسٹم کا کباڑہ کر دیتے ہیں۔ یہ ان اساتذہ سے شعور لے کر آتے ہیں جنھوں نے زندگی میں مایوسی پھیلائی پھر یہ اس ملک کا کباڑہ کرنے کے بعد باہر نکل جاتے ہین۔ اکثریت نمبرز لینے والے تو دھکے کھاتے ہیں کیونکہ قدرت کا فارمولا ہے کہ جو گمان کرتے ہو وہی ہوتا ہے یہ سسٹم اور ملک سے مایوس ہوتے ہیں تو سسٹم ان کو قبول نہیں کرتا پھر یہ استاد بن جاتے ہیں۔ معاشرے کو سدھارنا ہے تو اساتذہ کو جذبات سے نکل کر خیالات کی دنیا میں آنے والے طلباء میں مایوسی یا ناکامی کا راستہ نہیں دکھانا چاہئے۔۔

Friday, 20 October 2023

As Nawaz Sharif Returns To Pakistan Tomorrow, A Look At His Journey

In October 2019, this dude named Nawaz Sharif got some bad news. He found out he had this immune system disorder thingy while he was in jail for some Al-Azizia case. The doctors were all like, "Yo, dude, you gotta go to another country to get treated."

ex-prime minister Nawaz Sharif

Guess who's coming back to Pakistan? Nawaz Sharif, the former Prime Minister and leader of the Pakistan Muslim League-Nawaz (PML-N), is finally returning after living in London for four whole years. He decided to leave Pakistan all on his own, but now he's ready to come back. His last time as Prime Minister wasn't all rainbows and sunshine though. It started off with a big protest in Islamabad and ended with him getting kicked out of office by the Supreme Court. Why? Well, apparently he didn't stop taking money from his son's company.


So, get this, on July 6, 2018, Nawaz Sharif got in some serious trouble! He was found guilty in the Avenfield case and got slapped with a 10-year jail sentence. But that's not all, he also had to pay a whopping 8 million Euros, which is like 1.3 billion Pakistani Rupees. Ouch, that's a lot of money!


The x-Prime minister got in trouble because he was found guilty even though he wasn't there. He was actually in London taking care of his sick wife, according to Geo News.


Then, on July 13, Mr. Sharif and his daughter Maryam Nawaz, who is a big shot in the PML-N party, got arrested when they came back to Lahore from London.


Guess what? The Sharifs went to the Islamabad High Court and guess what happened? They got some really good news! The court said that Nawaz Sharif, Maryam Nawaz, and Captain Muhammad Safdar could be released from jail for a little while. The court also said that the punishments they were given would be put on hold for now. Isn't that great?


But hold on a second, the good news didn't last very long. In December of that same year, something not so good happened. The National Accountability Bureau (NAB) gave Mr. Sharif a seven-year jail sentence and a really big fine of PKR 1.5 billion. This happened because of something called the Al-Azizia sugar mills reference. Bummer, right?


So, like, this guy got arrested right from the courtroom! It happened after this judge dude announced the verdict in this case about corruption. The case was all about this big scandal called Panamagate that happened in 2016. And guess what? Because of the verdict, this guy named Mr. Sharif can't hold any public office for a whole 10 years! That's a long time, man!


But wait, there's more! In October 2019, while he was already in jail for another case called Al-Azizia, he found out he had this immune system problem. The doctors told him he needed to go to another country for treatment. So, yeah, that's what happened to this guy.


The ex-Prime Minister got a temporary release from jail because of his health issues related to the sugar mills case. And you know what? The Islamabad High Court decided to give Nawaz an eight-week break from his trial in the Al-Azizia case because his health was getting worse.


The former Prime Minister, who used to be in charge, got a little break from being locked up because he wasn't feeling so good. It turns out he had some health problems connected to those sugar factories he was involved with. And get this, the Islamabad High Court decided to give him an eight-week pause from his trial in the Al-Azizia case because his health was getting even worse.


So, like, the court said that this guy can go out of the country for four weeks, but only if he has medical reports to prove he needs to. The Islamabad HC, which is like a fancy court, told the ex-PM to give himself up and come to court on September 1, 2020. They said his bail ended on February 27 and he didn't follow their orders, so they even gave him arrest warrants that he can't get out of.


Nawaz Sharif, a really important guy in Pakistan, didn't come back to the country when he was supposed to. He even got in trouble with the court because of it! They tried to get him to come back by sending him notices, arrest warrants, and even putting ads out about it. But he still didn't show up!


But then, something big happened in September. Nawaz's brother, who was the Prime Minister at the time, said that Nawaz would finally come back on October 21. This was right before they were going to have elections and the National Assembly was going to be dissolved.


On October 6, a new report about Nawaz's health was given to the court. It said that he has a heart problem and needs to be watched closely.


On October 19, Nawaz Sharif got some good news! He was given protective bail in two graft cases, which means he won't be arrested for now. And that's not all! The court also said he doesn't have to worry about getting arrested in the Toshakhana case either. So, he can come back to the country without any legal problems. 


Oh, and here's another update. The Civil Aviation Authority (CAA)in Pakistan has given permission for a special plane to land in the country. This plane is booked just for Nawaz Sharif, the leader of PML-N. So, when the plane arrives, he can step out and be back in Pakistan. Exciting stuff, right?


The PML-N party is getting ready to throw a huge party for their ex-PM on October 21st! They're super excited and have invited lots of important people from all over Pakistan to come to Lahore. They even booked special trains to make sure all their supporters can come to the Minar-e-Pakistan rally. 

قوم زاوال پزیر کیوں ہوتی ہے اور ترقی کیسے کرتی ہے؟

 شعوری تربیت استاد کرتا ہے اگر استاد خود تنگ نظر اور شعوری طور پر مستحکم نہ ہو تو معاشرہ بگاڑ کی طرف چلا جاتا ہے قدرت نے انسان میں مختلف خیا...